۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
صدائے حضرت سجادؑ

حوزہ|حضرت امام زین العابدینؑ اور حضرت زینب بنت علیؑ کے خطبات نے عوام کی آواز کو ان کے حقوق کی تلاش کرنے کی سمجھ دلائی اور ان کی بے آہنگی کو توڑا، اور ان کے غیض و غضب کو حکمت و انسانیت کی راہ میں تبدیل کیا۔ ان بیانات نے اموی حکومت کو سرنگوں کر انھیں ہلا کر رکھ دیا اور ان کی بربادی کا منصوبہ تیار کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تبصرہ: سید لیاقت علی کاظمی

اسلام وه دین مقدس ہے جس کو خداوند متعال نے اپنے بندوں کے لیے منتخب فرمایا ہے اورانسانوں کے لیے اپنی خوشنودی کے حصول کا واحد راستہ قرار دیا ہے۔ اس مقدس دین ہی پر عمل پیرا ہوکر انسان اپنی منزل مقصود جوکہ سعادت دارین ہے حاصل کرسکتا ہے۔

یہ دین مبین اسلام دو اجزاء پرمشتمل ہے، ان دو اجزاء سے مساوی تعلق اس قدر اہم ہے کہ ان میں سے ایک جزء سے بھی جدائی یا دوری انسان کو پورے دین سے جدا کر دیتی ہے۔ یہ وہ اجزء ہیں جن کا آپس میں اتنا گہراتعلق ہے کہ نظام شریعت یعنی قرآن کریم اور سنت رسولؐ اور امامت و قیادت ہیں۔ اسلام کے ان دونوں بنیادی اجزاء سے یکساں وابستگی فرد و اجتماع کو منزل کمال پر لے جانے کا موجب ہے۔

زیر نظر کتاب ان خطبات و بیانات اور ان مطالب کی تفسیر و تشریح پر مشتمل ہے جو حضرت زینب کبریٰ اور حضرت امام زین العابدینؑ نے بازار شام و کوفہ اور اموی حکومت کے صوبائی و مرکزی درباروں میں ارشاد فراۓ۔ ان خطبات و بیانات نے ظالم و بے دین حکومت کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ امام زین العابدینؑ اور آپ کی پھوپھی حضرت زینب بنت علیؑ کے خطبات ہی تھے جنہوں نے بیس سال کے عوامی سکوت کو توڑا اور ان کے غیض و غضب کی انتہا تک پہنچادیا۔ آپ کے خطبات نے اموی حکومت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں اور عوام الناس کو حکومت اسلامی کے صحیح حقداروں اور ان ظالم و جابر حکرانوں کے درمیان تفاوت سے آگاہ و آشنا کیا اور یوں اہل بیت علیہم السلام کو قیادت و امامت کے صیح حقدار کی حیثیت سے متعارت کرایا اور ظالم امویوں کے مکروہ چہروں سے اسلامی نقاب کو نوچ ڈالا۔

امام سجادؑ نے اپنے اس کام کو صرف بازار کوفہ و شام اور دربار یزید و ابن زیاد تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ ظالم امویوں کی قید سے رہائی کے بعد بھی مسلسل اس عصب شدہ حق کے حصول کے لیےا پنی جدوجہد جاری رکھی اس سلسلے میں امام نے اپنی جد و جہد کو مختلف نِکات پر مرکوز رکھا جس کے بارے میں مکمل آگاہی اس کتاب کے مطالعہ کے بعد حاصل ہوتی ہے۔

اس کتاب "صدائے حضرت سجادؑ" کے مصنف محمد یوسف حریری ہیں۔ یہ کتاب 1991ء میں دار الثقافۃ الاسلامیہ کراچی سے شائع کی گئی۔ جو کہ کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے اور اسے سید حسن امداد نے ترجمہ کیا ہے۔ کتاب کا مقام اشاعت کراچی، پاکستان ہے۔

یہ کتاب حضرت امام زین العابدینؑ اور حضرت زینب بنت علیؑ کے خطبات اور بیانات پر مشتمل ہے، جو کہ بازار شام، کوفہ اور اموی حکومت کے مرکزی درباروں میں ارشاد ہوئے اور ظالم اور بے دین حکومت کی حقیقت کو لوگوں کے سامنے بیان کرگئے۔ ان خطبات اور بیانات نے عوام کے دلوں میں عدالت، انصاف اور انسانیت کے اصول کی پسندیدگی کو بڑھایا اور ان کو ظلم و ستم کی خلاف قیام کے لئے متحرک کیا۔

حضرت امام زین العابدینؑ اور حضرت زینب بنت علیؑ کے خطبات نے عوام کی آواز کو ان کے حقوق کی تلاش کرنے کی سمجھ دلائی اور ان کی بے آہنگی کو توڑا، اور ان کے غیض و غضب کو حکمت و انسانیت کی راہ میں تبدیل کیا۔ ان بیانات نے اموی حکومت کو سرنگوں کر انھیں ہلا کر رکھ دیا اور ان کی بربادی کا منصوبہ تیار کیا۔

یہ کتاب اہل بیت علیہم السلام کے قیادتی اور امامتی حقوق کو نمایاں کرتی ہے، اور ان کی رہنمائی کے بغیر کسی بھی دینی اور سماجی نظام کی ادائیگی کو ناقص اور غلط تصور کرنے کی تاثر اندازی کرتی ہے۔

اس کتاب کے مطالعہ سے انسان کو دینی حقوق کی شناخت حاصل ہوتی ہے اور وہ انصاف، انسانیت اور حقیقی دینی اصولوں کی پاسداری کرنے کا عزمِ محکم کرتا ہے۔

اس کتاب کو یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

تبصرہ ارسال

You are replying to: .